[Clip] Rooh -e- Insani Ka Wujood | H.I Ali Murtaza Zaidi - Urdu
Topic: Rooh -e- Insaani Ka Wujood
موضوع: آخرت میں کن لوگوں کا حساب شدید ہوگا
Speaker: H.I Syed Ali Murtaza...
Topic: Rooh -e- Insaani Ka Wujood
موضوع: آخرت میں کن لوگوں کا حساب شدید ہوگا
Speaker: H.I Syed Ali Murtaza Zaidi
حجۃ الاسلام سید علی مرتضی زیدی
Runtime: 5m:6s
[ Mahana Fikri Nashist ] Lecture 3 | H.I Syed Ali Murtaza Zaidi - March - 2018 - Urdu
Program : [ Mahana Fikri Nashist ] - Lecture 3
Speaker: H.I Syed Ali Murtaza Zaidi
Date : 18 - March - 2018
Venue : Masjid O Imam Bargah...
Program : [ Mahana Fikri Nashist ] - Lecture 3
Speaker: H.I Syed Ali Murtaza Zaidi
Date : 18 - March - 2018
Venue : Masjid O Imam Bargah Madina-tul-Ilm at Block 5, Gulshan-e-Iqbal - Karachi
Runtime: 83m:47s
[Day 2] Bayad -e- Shohada Conference | Khitab: Moulana Syed Ali Murtaza Zaidi | 2nd January 2021 | Urdu
بیاد شہداء کانفرنس - دوسرا روز
انٹرو :(0:00)
نظامت: مولانا عابد حسین :(0:25)...
بیاد شہداء کانفرنس - دوسرا روز
انٹرو :(0:00)
نظامت: مولانا عابد حسین :(0:25)
تلاوتِ قرآنِ پاک: برادر علی حسنین، میونخ :(01:18)
ترانہ: سید حیدر حسین، میونخ :(08:36)
سلام عقیدت : جناب ابو روح اللہ :(12:53)
سلام: سید عرفان حسین، شاگرد استاد سبطِ جعفر شہید :(22:30)
ترانہ: برادر شجاع رضوی :(33:26)
خطابت: حجۃ الاسلام مولانا سید علی مرتضیٰ زیدی :(41:51)
زیارت و دعاِ امامِ زمانہ: برادر ہادی خان، میونخ :(01:25:45)
منجانب مکتبِ شھداء، یورپ ؍ نارتھ امریکہ
Runtime: 89m:15s
| Jashn e Wiladat Imam Ali Raza a.s | Shia kon? Imam Baqir ki Hadith I HIWM Syed Ali Murtaza zaidi I Karachi | 11 June 2022 - Urdu
شیعہ کون؟ امام باقر ع کی حدیث
سید علی مرتضی زیدی
پروردگار کا احسان ہے کہ اس نے...
شیعہ کون؟ امام باقر ع کی حدیث
سید علی مرتضی زیدی
پروردگار کا احسان ہے کہ اس نے دین کی محبت اور آئمہ کی محبت سے نوازا ہے۔ آج کا مبارک اور نورانی دن ہے امام علی رضا کی ولادت کا دن ہے۔ امام کے القاب میں سے ایک لقب یا معین االضعفا و لفقرا ہے ہے جس کی معنی ہے ضعیفوں اور وطن سے دور لوگوں کی مدد کرنے والے ہیں۔
آج کا دن امام علی رضا سے عیدی حاصل کرنے کا دن ہے۔ ہم اس دنیا کے اندر چند دن رہیں گے اور کہیں جائیں گے یہ چند دن امتحان ہیں اس امتحان کو گذارنے کیلئے ہم کو اہلبیت کی مودت دے۔ ہم سے اللہ پاک نے کچھ امتحان چاہے تھے۔ ہم سے جو خدا نے چاہا ہم نے سمجھا کہ اس کا امتحان نہیں ہوگا اور جو خدا نے نہیں چاہا ہم نے سمجھا کہ اصل امتحان اس کا ہوگا۔
نھج البلاغہ سے سیکھتے ہوئے میں نے یہ عرض کیا تھا۔ امام ع نے فرمایا کہ جس کو خدا نے واجب قرار دیا تھا اسے تم نے تو ایسے کنارہ پر لگا دیا ہے جیسے وہ واجب ہی نہیں اور جس کو خدا نے واجب نہیں کیا تھا تم اسے ایسے لے کر بیٹھے ہو جیسے یہی واجب تھا۔
خدا نے کیا چاہا تھا کہ یہ واجب ہے اور ہم کس کو واجب سمجھتے ہیں؟
کوئی آدمی اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت کس کو دے گا۔
انسان کسی کام میں مہارت کس طرح لیتا ہے؟۔ مجھے بولتے ہوئے پچیس برس ہوئے ہیں۔ جو بچپنے میں سنتے تھے اب وہ بچوں والے ہو گئے ہیں۔ کوئی اگر کس کام کو دس ہزار گھنٹے بجا لائے تو وہ اس میں ماہر ہوجاتا ہے۔ ایک کرکیٹر نے کہا کہ میں روزانہ300بالیں کھیلتا ہوں۔ جو محنت کرے گا وہ بن جائیگا۔
آپ زندگی کا اصل وقت کہاں لگا رہے ہو، اگر کوئی بچہ روزانہ 8 گھنۓ وڈیو گیم کھیلتا ہے تو اس نے اس کام کو واجب سمجھا ہوا ہے۔ ایک آدمی کو روزانہ چھ سے آٹھ گھنٹے سوتا ہے۔ اگر کوئی زیادہ سو رہا ہے تو اس نے سونا واجب سمجھا ہوا ہے۔ دیہات میں ایک چائے کے کپ پر لوگ دو فلمیں دیکھتے ہیں اس کی زندگی میں یہ واجب ہے۔ اس کی قیمت وہ چیز ہے جس کو اس نے واجب سمجھا ہے جس بچے نے گیم کو واجب سمجھا ہے اس کی قیمت وڈیو گیم ہے۔ آپ تلاش کریں کہ آپ کی زندگی میں کیا واجب ہے۔ ہمارے معاشرے میں ایک چیز کو واجب سمجھا جاتا ہے کمانے کو واجب سمجھا جاتا ہے اگر کوئی اچھا کما لے تو صحی اگر اچھا نہ کما سکے تو وہ صحی نہیں۔ معاشرے اور مساجد میں عزت اس کو ملتی ہے جو زیادہ کماتا ہے۔ ہم جس نماز کو واجب سمجھتے ہیں اس کی محفل میں بھی ہم واجب اس کو سمجھتے ہیں اور عزت اس کو دیتے ہیں جو زیادہ کماتا ہے۔ امام ع نے فرمایا کہ جس کو خدا نے واجب قرار دیا تھا اسے تم نے تو ایسے کنارہ پر لگا دیا ہے جیسے وہ واجب ہی نہیں اور جس کو خدا نے واجب نہیں کیا تھا تم اسے ایسے لے کر بیٹھے ہو جیسے یہی واجب تھا۔
خدا نے کمانا واجب نہیں کیا تھا۔ خدا نے حلال کمانا واجب کیا تھا یا رزق پہنچانے کا واعدہ کیا تھا۔ خدا نے کمانا واجب نہیں کیا ہے اس نے \"محنت کرنا\" واجب کیا ہے اور رزق کا ذمہ خود لیا ہے۔
ہم تم سے رزق کا سوال نہیں کر رہے رزق ہم دیں گے۔
جو کماتا اس کو عزت دیں گے۔ جو بچا کما کر نہیں لائے اس کو احترام کم دیتے ہیں۔ رزق کا واعدہ خدا پر ہے۔ ہمارا کام محنت کرنا ہے حلال کمائیں۔ کمانا ذمیداری نہیں ہے محنت کرنا ذمیداری ہے۔
اللہ پاک نے کیا واجب کیا تھا۔ نماز، روزہ، حج واجب کیا تھا۔ جب میں فروع دین گنواتا ہوں تو حج تک بس کر لیتا ہوں ، زکوات اور خمس کی بات کروں گا تو آپ کا موڈ خراب ہوجائیگا۔ جہاد کی بات کی تو پھر ساری دنیا مخالف ہوجائیگی۔ ان سے زیادہ کچھ اور واجب ہے۔
میں طالبعلم رہا ۔ 17 برس میں طالبعلم رہا اب 55 برس کا ہوں اگر مجھ میں اور دوسرے میں فرق نہ ہو تو آپ پوچھ سکتے ہو تم نے وقت کہاں گذارا ؟
بچے اسکول میں جائیں گے۔ کچھ جابس میں کچھ کاروبار اور کچھ پرائیوٹ جاب کریں گے۔ ہمارے دوست بھی رشوت لیتے ہیں۔ فرق کیا ہے؟ اپنے آپ سے سوال کریں۔ ہم اہلبیت کے ماننے والے ہیں فرق کہاں ہونا چاہئے۔ ہم چند فرق بیان کریں گے۔
معصومیں سے پوچھا گیا کہ آپ کے ماننے والے کو کیسے پہچانیں انہوں نے کیا کہا ہے۔ میں نے ملک کے صدر سے رشتہ جورا وہ مانتا ہے یا نہیں مانتا۔ میں ہاتھ کھولتا ہوں اور روزہ پانچ منٹ دیر سے کھولتا ہوں یہ رشتہ انہوں نے دیا ہے؟ یا ہم نے بنایا ہے
آئمہ ہم کو کب اپنا مانتے ہیں۔ اگر ہم ایک دن گذاریں اور اہلبیت کی ایک روایت بھی نہیں پڑہی تو آپ نے زندگی کا ایک دن ضائع کیا۔ تم خزانے پر بیٹھے تھے اور کہا کہ میں فقیر ہوں میں فقیر ہوں مگر اس خزانے سے کچھ نہیں لیا۔ نوکریوں کیلئے پریشان ہیں۔ کیا ہم احمق ہیں؟ جو اہلبیت نے خزانہ دیا ہے اس کو ہم نے پڑہا ہے؟۔ ایک کتاب ہے جس کا نام ہے من لا یحضر الفقیہ جس کی معنی ہیں جب فقیہ نہ ہو۔ ہم نے کبھی پڑہی ہے۔
مولا علی ع نے 250 خطبے مدرسوں میں بیٹھ کر دیئے بلکہ یہ بازار، مسجد، میدان جنگ میں دیئے ہیں ۔ کیا مولا کی وہ گیدہرنگ سلیکٹیڈ تھی۔ دنیا کے علم پڑہنے کو تیار ہیں مگر نہیں پڑہ رہے تو ان کا علم۔ کاش دنیا میں ہی بہتر ہوجاتے وہ بھی نہیں بنائی؟ ہم دعویدار ہیں کہ ان کے ماننے والے ہیں۔
لإمام الباقر (عليه السلام):
🔰«كيف من انتحل قول الشيعة و أحبنا أهل البيت؟ فواللّہ ما شيعتنا إلا من اتّقى اللّہ و أطاعه، و ما كانوا يُعرفون يا جابر إلا بالتواضع والتخشّع والإنابة و كثرة ذكر اللّہ والصوم و الصلاة و البرّ بالوالدين وتعاهد الجيران من الفقراء و ذوي المسكنة والغارمين و الأيتام، وصدق الحديث وتلاوة القرآن وكفّ الألسن عن الناس الا من خير.» (السرائر ٣-٣٣٦)
🔹ای جابر!جو شخص شیعہ ہونے کا دعویدار ہے کیا اُس کیلئے کافی ہے کہ وہ صرف ہم اھلبیت علیھم السّلام کی محبّت کا دم بھرے؟! اللّہ کی قسم!ہمارا شیعہ نہیں ہو سکتا مگر وہ شخص جو الٰہی تقوا اختیار کرے اور اُس کی اطاعت کرے۔اے جابر!انہیں پہچانا نہیں جاتا مگر انکساری ،خشوع،امانت داری،ذکرالٰہی میں کثرت،روزہ،نماز،والدین کے ساتھ نیکی،پڑوسیوں فقیروں در ماندہ افراد قرضداروں اور یتتموں سے اچھا سلوک،سچی بات،قرآن کی تلاوت اور اپنی زبانوں کو صرف لوگوں کے ساتھ نیکی کرنے کے علاوہ روکنے سے پہچانا جاتا ہے-
پیسہ کا تکبر دکھائیں گے؟ دنیا میں پاکیزہ چیزیں علم اور تقوی ہے اگر ان پر بھی تکبر دکھائے تو ذلیل ہے۔ پیسہ پست چیز ہے جو اس پر تکبر دکھائے وہ تو ذلیل پھر ذلیل ہے۔ دنیا میں پاکیزہ علم اور تقوی پر تکبر دکھائے تو اس کا مقام شیطان کے برابر ہے۔ دولت اور ذلیلوں کے درمیان شہرت پانے پر تکبر دکھائے تو اس کا مقام کیا ہے یہ تو گندی نالی کے کیڑے کے برابر ہے۔ ایمانداروں میں شہرت دکھائے۔
خوف خدا کیا ہےَ حج پر جائیں بدترین لوگ بھی ادہر توبہ کریں گے۔ منی کے میدان توبہ کرتے ہیں۔ بھائی جب تنھائی میں گناہ کرتے ہو خدا یاد آتا ہے کہ نہیں۔ کمزور کے سامنے کھڑے ہو کر گناہ نہ کرو۔ سب کے سامنے رہ کر پاکیزہ رہنا نہیں بلکہ اکیلے رہ کر پاکیزہ رہنا۔۔ کسی نے کہا کہ یہ چیز لو گے 100 کی ملے گی میں نے وہ چیز 95 کی لوں اور رسید بنوائوں 100 روہے کی۔ دوسرے کو 100 میں دی۔ میں نے 5 روپے پر اپنا دین بیچا ہے کیونکہ یہ وہ بات تھی جس کو خدا جانتا ہے اور میں نے اس پر بھروسہ کیا تھا مگر اس نے 5 روپے کا چونا لگانے کا موقع ملا تو اس نے 5 روپے کا چونا لگایا۔ ہم کہتے ہیں سیاستدان ذلیل ہیں۔ تم کو 5 روپے کھانے کا موقع ملا تھا تم نہیں چھوڑا تھا۔ ان کو کیوں گالیاں دے رہے ہو؟۔ عالم یہ ہے کہ مسجد کے کام کیلئے کسی کو 4 روپے دو تو بھول جائو۔ جب تک یہ پورا بل نہیں بنائےگا واپس نہیں آئیگا۔
اس کے بعد ہم کہیں کہ ہم کو خوف خدا ہے۔ کسی آدمی کی عزت میرے ہاتھ آجائے پھر دیکھنا۔ خوف خدا کسی کی عزت کو چھپانا ہوتا ہے یا اچھالنا ہوتا ہے۔ میں نے لوگوں کو دیکھا ہے تھوڑی رقم پر لوگوں کو ذلیل کرتے ہیں۔
ضیاالحق کی معنی ہیں حق کی روشنی ہے، مگر ہمارے ملک میں یہ نام غلط بندے کیساتھ لگ گیا اب کوئی رکھے گا یہ نام؟ ہم نے زندگی میں صرف دو بار خدا سے سرگوشیوں میں بات کی ہے۔ کیا ہم تنھائی میں خدا سے کلام کرتے ہیں؟۔ لوگ کہتے ہیں ہمارے ہاں عالم اور کتاب نہیں ہیں۔ تم خدا سے کلام کرو تم کو کیا چاہئے؟ اکیلے میں بیٹھو اللہ سے کلام کرو۔ کیوں نہیں کرتے۔ دماغ میں اتنی اور چیزیں بھری ہیں کہ اس کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ خدا سے سجدے میں کلام کریں۔ ایک منٹ سجدہ میں گذرا تو دیکھیں۔ ہمارے دماغ میں بہت کچھ بھرا ہوا ہے کہ اس میں خدا نہیں آسکتا۔ لوگ سنتے سنتے بوڑہے ہوگئے تو پھر ہم نے ان کو کیا سکھایا؟
٭ذکر خدا اس کو کہتے ہیں کہ اگر میں کوئی کام کروں تو اللہ یاد آئے۔ ذکر کو انگریزی میں ریمائنڈر کہتے ہیں جس کی معنی ہیں یاد دلانا۔ اس کو بار بار یاد آئے کہ خدا ہے۔ ادہر ( مسجد میں ) اللہ یاد آے کمال ہے یا باہر اللہ یاد آئے کیا کمال ہے؟ یہ مہارت نہیں بلکہ باہر خدا یاد آتا یے؟۔ مسکین بندہ آپ کے پاس آیا۔ یاد آیا خدا کے کمزور پر رحم کرنا، رشتیداروں میں بھی طاقتور اور کمزور کون ہے یہ سب پیسے پر ہے۔ پہلے کہتے تھے کہ خاندان میں بڑا کون ہے۔ اب طاقتور کون ہے اس نے بول دیا تو اس کی چلے گی۔ طاقت کے بل پر احترام ملے تو یہ کمینے پن کا زمانہ ہے۔ دولت چوری سے آتی ہے۔ ہم دین کے نام پر بھی وہ سننا چاہتے ہیں۔
ہمارے معاشرے میں ہم ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں
والدین سے نیکی کرنا کوئی زمانہ تھا کہ لوگ دوسروں سے برائی کرتے تھے مگر والدین اور بیوی بچوں سے برائی نہیں کرتے تھے۔ اب وہ کیمنے پن کا زمانہ ہے کہ انسان صرف اپنے آپ سے باوفا ہے۔ جو ہم کو ان مسائل سے نکال سکتے ہیں ان سے ہمارا تمسک نہیں ہے۔ ہمارا اہلبیت سے تمسک رہ گیا ہے صرف دینا لینے کیلئے۔ ہم علم پر، زیارتوں پھی جاتے ہیں دنیا لینے کیلئے۔ کیا خدا نے ان کو دنیا دینے کیلئے بھیجا تھا۔ ہمارا تعلق کونسا ہے۔
ہمارے ہاں کمزوروں اور مسکیوں کی مدد کرتا ہے واٹس اپ پر ڈالتا ہے۔ کوئی کام کرتا ہے اس کے نیچے تختی پر اپنا نام لکھواتا ہے۔ اللہ کیلئے تھا تو تختی پر نام کیوں؟ مرحوم کے فاتحہ کیلئے نام نہ لیا تو ناراض۔ کیا فرشتوں کو حساب کتاب میں بھول ہوتی ہے؟۔
دین خدا میں اللہ نیکیاں دیکھتا ہے۔ دکھاوا کریں کوئی ثواب نہیں ملے گا تم نے دکھاوے کیلئے کیا وہ مل گیا۔ میرے پاس مسکین آگیا تو میں نے نہیں دینا ہے یہ مجھے کیا دے گا؟ جب بڑی گاڑی والے نے مانگا تو دے دیا۔ میرا دینا خدا کیلئے نہیں تھا۔ ہمارے پاس چند ظاہری چیزیں رہ گئی ہیں۔ دین کی روح \"نکلی\" ہوئی ہے۔
ہمارے ہاں روش خدائی نہیں ہے۔ مادہ پرستوں کے پاس جو پیسا دے گا اس کو فنڈ ریز کرنے کیلئے جو اتنے پیسے دے گا۔ آسٹریلیا میں دعائے کمیل کیلئے 50 ڈالر کا ٹکٹ رکھا گیا کہ جو 50 ڈالر کا ٹکٹ خریدے گا پڑہنے والے کے پیچھے بیٹھے گا۔ دعا کمیل میں کہاں بیٹھے گا اس کا ٹکٹ ہوگا۔ یہ ہو رہا ہے۔ یہ عالم ہےاس نے لوگوں کے دلوں میں ہے کہ عزت اس وجہ سے جو پیسا زیادہ دے گا اس کو زیادہ عزت ملے گا۔ اس کو آفیشل کردیا۔
1970 میں میڈیا فحش نہیں تھا اب کیوں ہے؟۔ اگر لوگوں میں فحاشی کی طلب نہ ہو تو وہ نہ دکھائیں۔ اب میڈیا فحش اس لیے ہے کہ لوگ دیکھنا چاہتے ہیں اس لئے دکھا رہے ہیں کہ اس کو دیکھا جا رہا ہے۔ معاشرے سے فحاشی ختم کرنی ہے تو پہلے اپنی دل سے فحاشی نکالیں۔
اگر کسی بچی کو پتا چل جائے کہ بے حیائی سے اس کی بے عزتی ہوگی تو وہ بے حیائی کرے گی؟ وہ میک اپ کرتی ہی اس لئے ہے کہ اس کو عزت چاہیے ہوتی ہے۔ میک اپ کر کے بن سنور کر نکلوں گی تو بے عزتی ہوگئ تو وہ بن سنور کر نکلے گی؟
اس کی زبان سے لوگوں کو برائی نہیں ملے گی، ہمارے گھروں میں بچوں کو گالیاں دیتا ہے بیوی کو گالیاں دیتا ہے۔ کیا ہم لوگ شیعہ ہیں
آپ ان احادیث کو پڑہیں ان میں کوئی چیز ایسی نہیں جس سے آپ کی معاشرے میں بے عزتی ہوگی؟ معاشرہ سچوں کو پسند کرتا ہے تکبر نہ کرنے والوں کو اچھا سمجھتا۔
امام حسن ع کی حدیث ہے کہ اے جوانوں خدا کی قسم ہم نے دیکھا ہے کہ کوئی دین کے پیچھے گیا ہو تو خدا نے اس کو دنیا بھی دے دی ہو اور خدا کی قسم ہم نے نہیں دیکھا کہ جس نے دنیا مانگی ہو اس کو دین بھی ملا ہو۔
جو دین کے پیچھے ہے اس کی لائن اور ہے اور جو دنیا کے پیچھے ہے اس کی لائن اور ہے۔
استاد محترم حجتہ الاسلام والمسلمین سید علی مرتضی زیدی کے درس سے انتخاب
ترتیب و تنظیم: سعید علی پٹھان
Runtime: 60m:42s
[Clip] Imam Zamana (ajf) ke Nasir kon hain | Molana Ali Murtaza Zaidi | Urdu
اکستان میں نئی حکومت بنی ہے سب لوگ نیا نیا کی کہ کرتے ہیں مگر اپنے اندر سے اچھا...
اکستان میں نئی حکومت بنی ہے سب لوگ نیا نیا کی کہ کرتے ہیں مگر اپنے اندر سے اچھا ہونے کی بات نہیں کرتے۔ جو امام پوری دنیا پر عدل کی حکومت ہوگی مگر وہ ظالم سے مدد نہ لیں گے۔
زمین پر عدل پہیلانے کا وارث ظالم سے مدد نہیں لے گا۔ ہر وہ چیز جو سمجھ رہے ہیں اس ظلم سے لڑیں اندر کے ظلم سے بھی اور باہر کے ظلم سے بھی۔
دنیا کی محبت، لالچ اور طمع ہے تو عدل نہیں کرسکتے۔
اللہ امام کی محبت کیوجہ سے لوگوں کے دلوں کو بے نیاز کر دے گا۔ دنیا میں رہیں مگر دنیا کیلئے نہ رہیں۔
دعائے مکارم الاخلاق کی اسٹڈی کریں۔ دعائیں مانگیں۔
مولانا ایک تعویذ دے دیں۔ زمین پر سوشل جسٹس کی باتیں۔
اگر میں ماں کی عزت نہیں کروں تو کوئی تعویذ کام کرے گا۔ حرض۔ اور تعویذ کام آتے ہیں پہلے عمل کریں۔
دلوں میں بے نیازی ہو۔ دنیا کیلئے حریص نہ ہوں۔ کام کرو، بزنس کرو خوب کمائو اللہ کیلئے خرچ کریں۔
ہم نے اللہ کو مالک نہیں سمجھا خود کو مالک سمجھا ہوا ہے
توحید کو اور مالکیت کو سمجھو، دنیا پرستی نکالو، قربانی کریں۔ ہمارے پاس ہر چیئرٹی کے پیچھے بینر ہیں۔ روح کو زندگی دیں۔ اپنے اندر بے نیازی لائیں اور اللہ کے فقیر بن جائیں
اللہ جب تک ژندہ رکھ ان کاموں کیلئے جن کیلئے تم نے بنایا تھا
میرا ابجیکٹو شہرت نہیں بلکہ دین کو بیان کرنا۔
خدا جب زندگی شیطان کی چراگاہ بن جائے اور شیطان کو فیڈنگ ہو رہی ہے تو خاتمہ کردے۔
ہم نے منبر کو پرفارمینس دکھانے کا اسٹیج بنا دیا ہے۔
ان آبجیکٹو پر کام کروں جن کیلئے پیدا کیا ہے۔
غنا اور بے نیازی ہوگی تو امام کی نصرت کریں گے۔ دنیا کی چیزیں ہم کو لالچ میں نہ ڈالیں۔
Runtime: 18m:21s